بینش عمر شہید تمغہ شجاعت |
بچوں کو ہر دل استاد بینش کوشش کرتی کہ کمپیوٹر کی تعلیم کے ساتھ ساتھ وہ بچوں کی اخلاقی اور دینی اطوار پر تربیت کریں۔استاد اگر کم عمر ہو تو بہت جلد بچوں کا دوست بن جاتا ہے اور بچے بھی بلا جھجک اپنے مسایل استاد ساتھ زیر بحث لیے آتے ہیں۔بینش بھی اپنے طالب علموں کی بہترین دوست تھی۔ماں استاد اور دوست بینش نے سولہ دسمبر کو بھی اپنے بچوں کو تنہاہ نا چھوڑا۔سکول میں حباء کے جی کلاس میں تھی اور نھنی گڑیا عفف سکول کے ہی ڈے کیر میں تھی۔لیکن بینش نے اپنی اولاد کے بحایے اپنے روحانی بچوں کو فوقیت دی۔نہتی روحانی ماں نے دہشت گردوں کو للکارا معصوم بچوں کو جانے دو۔ان کا کیا قصور ہے۔بینش نے بچوں کو ہال سے نکالنے کی کوشش کی لیکن ظالم دہشت گرد جدید اسلحے کے ساتھ ہر طرف موجود تھے۔کچھ بچے نکلنے میں کامیاب بھی ہوگیے لیکن دہشت گردوں کی ایک گولی بنیش کے بازو میں پیوست ہویی اور وہ اسٹیج کے پاس گر گی اس کے بعد تو جسیے گولیوں کی بوچھاڑ ہوگی اور گردن میں لگنے والی گولی باعث بینش شہادت کے اس رتبے پر فایز ہوگیں ۔
بینش دنیا سے چلی گیئں لیکن زندہ جاوید ہوکر جب بھی طالب علم استاد کی عظمت کے بارے میں پڑھیں گے تو تاریخ کے اوراق پر روحانی ماں استانی بینش عمر شہید کا نام جلی حروف سے لکھا ہویا پایں گے۔بینش عمر شہید تمغہ شجاعت کے شوہر عمر زیب بٹ کہتے ہیں کہ میں نے اور بینش نے ساتھ تعلیم حاصل کی۔اپنی بہترین دوست کو ہی میں نے اپنا شریک حیات چنا۔بینش کہ آتے ہی میری زندگی میں بہار آگی خوش اخلاق سب سے شفقت اور احترام سے ملتی بینش پل بھر میں سب کو گرویدہ بنا لیتی۔امور خانہ داری میں ماہر مجھے ہر چیز بس تیار ملتی۔میرے والدین کی خدمت اپنے والدین کی خدمت اور ساتھ میں درس و تدریس لیکن کبھی تھکن کا شایبہ نہیں۔پندرہ دسبمر کو مجھے آفس فون کیا اور کہا کہ ایک عزیزہ ہسپتال میں داخل ہیں ان کی عیادت کے لیے جانا ہے۔میرے ساتھ گی ان کی خیریت دریافت کی بعد میں ہم بچوں کو بھی چیک اپ کے لیے گیے دو بیٹوں کی طبعیت ناساز تھی ۔میں نے بینش سے کہا بھی کہ کل سکول مت جاو لیکن بینش نے کہا چھٹی کرنے سے روحانی بچوں کا حرج ہوتا ہے۔
Sign up here with your email
ConversionConversion EmoticonEmoticon