سائبر کرائم کا انسداد ،ایک اہم مسئل

سائبر کرائم کا انسداد ،ایک اہم مسئل
علامہ اقبال نے کہا تھا۔ یہ کائنات ابھی ناتمام ہے شاید ،،،، کہ دم بہ دم آرہی ہے صدائے کن فیکن ،،،، نئے نئےانکشافات ہوتے جارہےہیں عجب اسرار عیاں ہورہے ہیں گویا کائنات تہ در تہ کھلتی چلی جارہی ہے، لیکن اسکے ساتھ ساتھ حضرت انسان کی صلاحیتوں کے در بھی پرت در پرت کھلتے جارہے ہیں اس نے اپنے سماج کو نہ صرف سہولتوں و آسائشوں سے بھردیا ہے بلکہ اب نئی دنیاؤں کی کھوج میں جتا ہوا ہے۔۔۔ اسکی ترقی کا سفر اس20ویں صدی میں تو اس قدر تیزرفتار ہوگیا ہے کہ پچھلی تمام صدیوں کی ترقی اس کے سامنے ہیچ ہے،،، اور اس بات پہ تو سبھی کا اتفاق ہے کہ ترقی کی رفتار میں آنے والی یہ تیزی کمپیوٹر کی رہین منت ہے جو کہ معلوم انسانی تاریخ کی سب سے بڑی ایجاد ہے،، درحقیقت کمپیوٹر نے تو انسانی زندگی کے ہر شعبے ہی کو بدل کر رکھدیا ہے اور اسکی وجہ اسکی نہایت تیز کام کرنے کی صلاحیت توہے ہی لیکن اسنے کسی بھی کام کو ایکدم صحیح اور درست انداز میں کرسکنے کی خواہش کو عملی روپ دیکر درجہ کمال تک پہنچادیا ہے۔

یہ سب کچھ تو ہوا ، لیکن کمپیوٹر ساری انسانی زندگی کو متاثر کردینے کے باوجود حضرت انسانی کی عادات و خصلت کو نہیں بدل سکا،،، کیونکہ ہر زمانے میں اچھے اور برے دونوں طرح کے انسان موجود رہے ہیں اور یہ دونوں طرح کے انسان اپنی اپنی فطرت اور تربیت کے مطابق اچھائی یا برائی کو فروغ دینے میں اپنی صلاحیتوں کا اظہار کرتے چلے آئے ہیں بلکہ الٹا ہوا یہ کہ جہاں اچھی فطرت کے لوگوں نے کمپیوٹر کی مدد سے انسانی معاشرے کو زیادہ بہتر بنانے اور راحتیں بہم پہنچانے کے لائق صد تحسین کام کئے وہیں منفی ذہن کے لوگوں نے اسی کمپیوٹر کو زیادہ تیز تخریب کاری سنگین بربادی اور دوسروں کے چین و سکون کو غارت کرنے کیلئے استعمال کیا،،، یہ دونوں طرح کے لوگ اپنی اپنی جہتوں میں مسلسل مصروف کار ہیں اور ان میں اس وجہ سے ایک مستقل جنگ سی چھڑی دکھائی دیتی ہے۔

کمپیوٹر کے منفی استعمالات کیا کیا ہیں یہاں اسکا جائزہ لینا بہت ضروری ہے کہ جنکی وجہ سے شرپسند لوگ بہتیروں کی زندگی اجیرن بنا ڈالنے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھتے یہ سارے غلط استعمالات انٹرنیٹ کی سہولت سے متعلق ہیں

چوری ۔ یعنی کسی دوسرے کے کمپیوٹر کا پاس ورڈ حاصل کرلینا اور تصرف کرنا یعنی اسکے مواد کو نقل کرلینا اور اسکے اہم کاروباری و دیگر راز جان کر انہیں اپنے مفاد میں استعمال کرنا۔

میسجنگ۔ کسی دوسرے کے پاس ورڈ پہ اسکے نام سے غلط گمراہ کن اطلاعت دینا یا غلط میسیج یا مواد کو پھیلانا یا کسی کو ڈرانا دھمکانا یا کسی جائزو قانونی کام سے روکنا یا کسی ناجائز کام کیلئے اکسانا۔۔۔ یہ سب کام غلط میسجنگ کی ذیل میں آتے ہیں۔ - 
Previous
Next Post »