|
امریکی محکمہ خارجہ کی ان دستاویزات سے عیاں ہونے والی یہ خونچکاں حقیقت اپنے اندر بہت کچھ سموئے ہوئے ہے،، اور یہ شاید کچھ نہ کچھ لوگوں کیلئے باعث حیرت بھی ہو لیکن جو لوگ اہل نظر وہ ان حقائق سے پورے طور پہ واقف نہ بھی سہی لیکن ایسی کسی بیرونی سازش کے باعث لیاقت علی کی شہادت ہونے کے بارے میں تقریباً زیادہ تر کا اتفاق تھا ،،، اس سازش پہ عملدرآمد کیلئے بھی وہی روایتی طریقہ کار استعمال کیا گیا کہ واردات کا ارتکاب’’گورا صاحب‘‘ نے اپنے ہاتھوں سے نہیں کیا بلکہ اسی خطے کے لوگ کام میں لائے گئے اور قاتل سید اکبر کو قتل کی واردات کرچکنے کے بعد بھی وہیں مار ڈالنے کا بھی بڑی کامیابی سے انتظام کرلیا گیا تھا اور قاتل سید اکبر کو موقع پہ ہی شوٹ کرڈالنے والے پولیس افسر نجف شاہ کو یوں تو جلدی جلدی بہت ترقیاں دیدی گئیں لیکن جلد ہی پراسرار طور پہ اسے بھی قتل کردیا گیا،،، قتل کی سیریز یہیں پہ ختم نہیں ہوئی بلکہ اسکے بعد جب اس سانحے کی تحقیقات کیلئے جب مشہور سراغ رساں ادارے اسکاٹ لینڈ یارڈ سے یہاں بلائی گئی تو وہ یہاں پہنچتے ہی ایک خوناک فضائی حادثےکا شکار ہوگئی جس میں پاکستان کی ایک اہم تحقیقی ایجنسی کے سربراہ اعتزازالدین احمد بھی اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھےتھے۔
اس ہائی پروفائل قتل کی فائل بتدریج کئی مقتولین کے تذکرے سے بھر گئی اور پھر داخل دفتر کردی گئی اور پاکستان کے پہلے وزیراعظم کی قتل کی سازش تاریخ کےدھندلکوں میں جیسے کہیں کھوگئی لیکن وہ جو کہتے ہیں کہ خون کے داغ کبھی نہیں چھپتے ،،،تو اب وہ داغ پھر سے ابھرآئے ہیں ،،، لیاقت علی خان کے قتل کے پیچھے اور بھی کئی وجوہات بیان کی جاتی رہی ہیں جن میں کشمیر میں جنگ جاری رکھنے اور پاکستان کا حصہ بنانے کیلئے انکی خصوصی مالی سپورٹ اور امریکہ کی نسبت بتدریج روس کی جانب ترجیحاتی رویہ کا بھی تذکرہ کیا جاتا ہے اسکے علاوہ عالم اسلام کی جانب بڑھتا ہوا جھکاؤ اور داخلی سطح پہ ملک میں جاگیرداری نظام کے خاتمے کے حق میں انکی پالیسیوں میں متوقع تبدیلیوں کے اندیشے اور اس وجہ سے جاگیردار طبقے میں انکی بڑھتی مخالفت بھی انہیں راستے سے ہٹانے کے اسباب بیان کیئے جاتے ہیں۔
Sign up here with your email
ConversionConversion EmoticonEmoticon